چھوڑ کر جنت سی گلیاں گاؤں سے آنا پڑا
چھوڑ کر جنت سی گلیاں گاؤں سے آنا پڑا
ایک روٹی کے لیے ہی اتنا جرمانہ پڑا
راس آتی تھی نہ ماں کی روٹیاں گھی سے لگی
ہائے اس پردیش میں پھر بھوکا سو جانا پڑا
سا رےگا ماپا دھانی سا سانی دھا پا ماگ رے
ساز گر روٹھے جو مطرب سرگمیں گانا پڑا
روح دے گی ساتھ تیرا جسم بس کار ہوس
وہ سمجھتا ہی نہیں تھا اس کو سمجھانا پڑا
چاہتوں کی آس میں ڈھونڈھا زمانہ اے کششؔ
تیری خاطر دوسرے لوگوں کو ٹھکرانا پڑا