ساحلوں پر بہت گندگی ہے

سمندر کی لہروں میں
لٹکے لبادے سا لاغر بدن یہ ہینگر پہ
خودکشی کا سرہانا لگا کر
نصیر اور زیرک کی نظمیں
کسی رائیگانی کے زیر اثر پڑھ رہا ہے
لپٹتی جھپٹتی شرارت سے بھرپور لہروں کا پاؤں بھگونا
کسی بدشگونی کی جانب اشارہ نہیں
مجھ میں ایسا سمندر ہے جس کا کنارہ نہیں
روشنی
کو چھوتی ہوئی روشنی رائیگانی
میرے پیروں کی مٹی کو ماتھے کا جھومر بنا
اور اس کو بتا
ساحلوں پر بہت گندگی ہے