وقت کی لہروں پہ چلتا کون ہے

وقت کی لہروں پہ چلتا کون ہے
دھوپ کے ہم راہ سایا کون ہے


بھول جائیں جس سے مل کر تلخیاں
آپ کے نزدیک ایسا کون ہے


شام کے ڈھلتے ہی دستک کس نے دی
بن کے جوگی یہ بھٹکتا کون ہے


لاکھوں طوفاں اور تن تنہا کوئی
دیکھیں اب آنکھیں چراتا کون ہے


آپ نے تو کہہ دیا فرصت نہیں
دل پہ جو گزری ہے کہتا کون ہے


دل نے آخر فیصلہ دے ہی دیا
راستے کو اب بدلتا کون ہے


پھر ہمارے ظرف کا ہے امتحاں
دیکھنے والا تماشا کون ہے