وجہ قرار و راحت دل زدگاں ہے تو کہ میں
وجہ قرار و راحت دل زدگاں ہے تو کہ میں
لفظ یقیں ہے تو کہ میں حرف گماں ہے تو کہ میں
تیرا بھی آستاں وہی میرا بھی آشیاں وہی
اس کی سحر ہے تو کہ میں اس کی اذاں ہے تو کہ میں
جس کی تراش کے لئے خود کو لہو لہو کیا
اب اسی رہ گزار کا سنگ گراں ہے تو کہ میں
اپنی خبر سے بے خبر اپنی ہی ذات سے مفر
اپنی ہی داستاں کا اک حرف زیاں ہے تو کہ میں
جس کی نظر میں خار ہے ارض وطن کی آبرو
اس کا ہدف ہے تو کہ میں اس کی کماں ہے تو کہ میں