افسانۂ غم یوں بھی دل زار کہا ہے
افسانۂ غم یوں بھی دل زار کہا ہے
اک بار جو پوچھا ہے تو سو بار کہا ہے
جو بات تری بزم میں ہم کہہ نہ سکے تھے
اس بات کو لوگوں نے سر دار کہا ہے
ممنون ہیں اس شوخ کے اے باد صبا ہم
پھولوں کی زبانی جو ہمیں پیار کہا ہے
ممکن ہے اسی راہ سے منزل پہ پہنچ جائیں
دل والوں نے جس راہ کو دشوار کہا ہے
وہ فخر مسیحا ہے مگر اہل خرد نے
حیرت ہے اسے نرگس بیمار کہا ہے
ارزاں ہوئی یوں جنس محبت کہ جہاں میں
ہم سے تہی داماں کو خریدار کہا ہے