وفا کے وعدے ہوئے زندگی کے خواب ہوئے

وفا کے وعدے ہوئے زندگی کے خواب ہوئے
تمہارے عہد کرم میں سبھی خراب ہوئے


بدل گئیں وہ فضائیں ترے بدلتے ہی
مہکتے خواب سلگتے ہوئے سراب ہوئے


مری حیات کی تاریکیاں سمٹ نہ سکیں
بجا کے ماہ ہوئے آپ آفتاب ہوئے


میں سوچتا ہوں کہ وہ لوگ جانے کیا ہوں گے
جنہوں نے پیار کیا اور کامیاب ہوئے


ہمارے میل میں قدرت کا ہاتھ شامل ہے
چلو میں خار سہی آپ اگر گلاب ہوئے