نہ دل میں غم نہ ہونٹوں پر ہنسی ہے
نہ دل میں غم نہ ہونٹوں پر ہنسی ہے
خداوندا یہ کیسی زندگی ہے
ترے وعدے پہ جیتے ہیں جئیں گے
مگر یہ پیرہن بھی کاغذی ہے
ادھر وہ چاند کی دھن میں مگن ہیں
ادھر اپنی یہ بے بال و پری ہے
چمکتی بجلیاں ہی بجلیاں ہیں
چمن میں روشنی ہی روشنی ہے
بسا اوقات یہ ہوتا ہے محسوس
کہ نبض زندگی رک سی گئی ہے