استاد

نیک بچے دل سے کرتے ہیں ادب استاد کا
باپ کی الفت سے بہتر ہے غضب استاد کا
عام لوگوں کی جہالت دور کرنے کے لیے
حق تعالی نے بنایا ہے سبب استاد کا
اس کی برکت سے جہاں میں پھیلتی ہیں نیکیاں
کیوں نہ پھر استاد سے راضی ہو رب استاد کا
کچھ نہ کچھ عمدہ سبق دیتی ہے اس کی زندگی
خلق سے خالی نہیں ہے کوئی ڈھب استاد کا
جس گھڑی نادان بچوں کو سکھاتا ہے وہ علم
چوم لیتے ہیں فرشتے آ کے لب استاد کا
بس اسے پڑھنے پڑھانے سے ہمیشہ کام ہے
کتنا اچھا مشغلہ ہے روز و شب استاد کا
خواہ ساری عمر اس کے پاؤں دھو دھو کر پئے
آدمی سے حق ادا ہوتا ہے کب استاد کا
امتحاں میں حل نہ ہو جس دم کوئی مشکل سوال
خود پسندوں کو پتا چلتا ہے تب استاد کا
شکر کے جذبات سے گردن جھکا لیتا ہوں میں
یاد آتا ہے مجھے احسان جب استاد کا
کل زمانے کی نگاہوں میں وہ عزت پائے گا
مرتبہ پہچان جائے گا جو اب استاد کا
اس کی عالمگیر حیثیت ہے شاہوں کی طرح
کل عجم استاد کا ہے کل عرب استاد کا
چل رہے ہیں آج دنیا میں ہزاروں محکمے
سچ اگر پوچھو تو ہے یہ فیضؔ سب استاد کا