کسی نے حال جو پوچھا کبھی محبت سے

کسی نے حال جو پوچھا کبھی محبت سے
لپٹ کے رویا بہت دیر اس سے شدت سے


ہمارا ساتھ جو چھوٹا تو اس میں حیرت کیا
ہمارے ہاتھ تو چھوٹے ہوئے تھے مدت سے


یہ اور بات کہ بینائی جا چکی میری
تمہارے خواب رکھے ہیں مگر حفاظت سے


جب اس نے بھیڑ میں مجھ کو گلے لگایا تھا
ہر ایک آنکھ مجھے تک رہی تھی حیرت سے


یہ کاروبار سیاست بہت ہی اچھا ہے
بس آپ جھوٹ کو بیچو بڑی صداقت سے