نظم
یہ حقیقت ہے تمہیں یاد نہیں میں لیکن
یہ حقیقت تو نہیں پیار نہیں تھا مجھ سے
اب چلو مان لیا یہ بھی حقیقت ہی ہے
کیا حقیقت سے میں انجان رہا اتنے دن
کیسے انجان رہا کیسے خبر ہو نہ سکی
بے خبر خود سے تھا یا تم نے گماں میں رکھا
بے خبر تھا میں اگر خود سے تو آخر کیوں تھا
گر گماں میں رکھا تم نے تو رکھا کیوں آخر
خیر چھوڑو یہ گماں کا بھی سفر اچھا تھا
خیر چھوڑو جو کیا تم نے بہت اچھا کیا