کچھ ایک روز میں میں چاہتیں بدلتا ہوں

کچھ ایک روز میں میں چاہتیں بدلتا ہوں
اگر نہ سیٹ ملے تو بسیں بدلتا ہوں


ہر ایک روز وہ پہچان کیسے لیتی ہے
ہر ایک روز تو میں آہٹیں بدلتا ہوں


ہمیشہ تم کو شکایت رہی جماؤں نہ حق
تو سن لو آج میں اپنی حدیں بدلتا ہوں


کراہتی ہیں یہ بستر کی سلوٹیں میری
تمام رات میں یوں کروٹیں بدلتا ہوں


خدا کا شکر ہے عادت نہیں بنے ہو تم
کچھ ایک روز میں میں عادتیں بدلتا ہوں