اس زلف گرہ گیر کا بل کھانا نیا ہے

اس زلف گرہ گیر کا بل کھانا نیا ہے
اس بزم میں شاید کوئی دیوانہ نیا ہے


آیا ہے بڑے شوق سے محفل میں ستم گر
اے شمع ذرا سوچ لے پروانہ نیا ہے


دیکھیں ہیں زمانے میں حسیں اور بھی لیکن
اس غیرت گل ناز کا اترانا نیا ہے


اے رند قدم اپنا ذرا سوچ کے رکھنا
ساقی بھی نیا اور یہ مے خانہ نیا ہے


افسانے بہت درد کے دنیا نے سنے ہیں
اے دردؔ ترے درد کا افسانہ نیا ہے