ہر تمنا پوری کر دے جو ہمارے دل میں ہے
ہر تمنا پوری کر دے جو ہمارے دل میں ہے
آنے والے اب تو آ جا زندگی مشکل میں ہے
کس طرح بھولیں گے تجھ کو بھولنا ممکن نہیں
تیری یادوں کا دیا روشن ہمارے دل میں ہے
حسرت و امید کے اس بار شاید گل کھلیں
دیکھ وہ غنچہ دہن جان چمن محفل میں ہے
یوں تو کہنے کو اسے کہتی ہے دنیا بے گناہ
خون دل کا داغ لیکن دامن قاتل میں ہے
دیکھنا اے دردؔ ہو جائیں گے دل کتنے اسیر
زلف پیچاں آج وہ کھولے ہوئے محفل میں ہے