لاکھ کوشش تو کی مگر نہ ہوئی

لاکھ کوشش تو کی مگر نہ ہوئی
زندگی چین سے بسر نہ ہوئی


کس قدر اعتبار ہم نے کیا
زندگی پھر بھی معتبر نہ ہوئی


اس نے منزل کبھی نہیں پائی
جستجو جس کی ہم سفر نہ ہوئی


اس نے دیکھا جو ترچھی نظروں سے
جل اٹھے زخم اسے خبر نہ ہوئی


دردؔ تیرے گناہ دھل جاتے
کیوں ندامت سے آنکھ تر نہ ہوئی