خود کو مصروف عبادت کر دیا

خود کو مصروف عبادت کر دیا
حسرتوں کو دل سے رخصت کر دیا


ہو گئیں آسان ساری منزلیں
دل کو پابند شریعت کر دیا


تجھ سے پہلے میری قیمت کچھ نہ تھی
تو نے مجھ کو بیش قیمت کر دیا


مفلسی میں تھی مروت دوستو
مال و زر نے بے مروت کر دیا


درد بن کر زندگی نے ایک دن
راحتوں کو گھر سے رخصت کر دیا