اس طرف بھی وہی سیاہ غبار
اس طرف بھی وہی سیاہ غبار
ہم نے دیکھا ہے جا کے نیند کے پار
کتنا کچھ بولنا پڑا تم کو
ایک چھوٹا سا لفظ تھا انکار
خشک آنکھوں کی چپ ڈرانے لگی
دل مدد کر مری کسی کو پکار
تجھ کو اے شخص کچھ خبر بھی ہے
کس خرابے میں ہے ترا بیمار
پھر یہ دکھ بھی تو آسمانی ہے
کیا خفا ہونا اس زمین سے یار