Alok Mishra

آلوک مشرا

نئی نسل کے نوجوان شاعر

Popular poet of the younger generation

آلوک مشرا کے تمام مواد

30 غزل (Ghazal)

    ذرا بھی کام نہ آئے گا مسکرانا کیا

    ذرا بھی کام نہ آئے گا مسکرانا کیا تنا رہے گا اداسی کا شامیانہ کیا میں چاہتا ہوں تکلف بھی ترک کر دو تم نہیں ہیں اب وہ مراسم تو آنا جانا کیا تمام تیر و تبر کیا مرے لئے ہی ہیں مجھی پہ لگنا ہے دنیا کا ہر نشانہ کیا انہیں کو چیر کے بڑھنا ہے اب کنارے پر اتر گئے ہیں تو لہروں سے خوف کھانا ...

    مزید پڑھیے

    تو کیا ہوا جو تماشائی ہو گیا ہوں میں

    تو کیا ہوا جو تماشائی ہو گیا ہوں میں ترے ہی حق میں تو سب جھوٹ بولتا ہوں میں نہیں یہ دکھ تو کسی اور کے سبب ہے سب تمہیں تو دل سے رہائی بھی دے چکا ہوں میں ڈروں نہ کیوں میں بھلا تیری غم گساری سے کہ اس کے بعد کے سب موڑ جانتا ہوں میں یہ پوچھنا تھا کہ میری بھی کچھ جگہ ہے کہیں تمہارے در پہ ...

    مزید پڑھیے

    ان کی آمد ہے گل فشانی ہے

    ان کی آمد ہے گل فشانی ہے رنگ خوشبو کی میزبانی ہے کیسی ہوگی نہ جانے شام عمر صبح جب ایسی سر گرانی ہے موت کا کچھ پتہ نہیں لیکن زندگی صرف نوحہ خوانی ہے مرنے والا ہے مرکزی کردار آخری موڑ پر کہانی ہے خودکشی جیسی کوئی بات نہیں اک ذرا مجھ کو بد گمانی ہے یہ جو بارود ہے ہواؤں میں آگ ...

    مزید پڑھیے

    بجھے لبوں پہ تبسم کے گل سجاتا ہوا

    بجھے لبوں پہ تبسم کے گل سجاتا ہوا مہک اٹھا ہوں میں تجھ کو غزل میں لاتا ہوا اجاڑ دشت سے یہ کون آج گزرا ہے گئی رتوں کی وہی خوشبوئیں لٹاتا ہوا تمہارے ہاتھوں سے چھٹ کر نہ جانے کب سے میں بھٹک رہا ہوں خلاؤں میں ٹمٹماتا ہوا نگل نہ جائے کہیں بے رخی مجھے تیری کہ رو پڑا ہوں میں اب کے تجھے ...

    مزید پڑھیے

    چیخ کی اور میں کھنچا جاؤں

    چیخ کی اور میں کھنچا جاؤں گھپ اندھیروں میں ڈوبتا جاؤں کب سے پھرتا ہوں اس توقع پر خود کو شاید کہیں میں پا جاؤں روح تک بجھ چکی ہے مدت سے تو جو چھو لے تو جگمگا جاؤں لمحہ لمحہ یہ چھانو گھٹتی ہے پتہ پتہ میں ٹوٹتا جاؤں دھوپ پی کر تمام صحرا کی ابر بن کر میں خود پہ چھا جاؤں دکھ سے کیسا ...

    مزید پڑھیے

تمام