اس نے پوچھا تھا پہلے حال مرا

اس نے پوچھا تھا پہلے حال مرا
پھر کیا دیر تک ملال مرا


میں وفا کو ہنر سمجھتا تھا
مجھ پہ بھاری پڑا کمال مرا


اس میں تبدیلیاں کرنی حسیں
آئینے عکس تو نکال مرا


میں ترا آخری اثاثہ ہوں
اے غم یار رکھ خیال مرا