اس کو تم میرے تعلق کا حوالہ دیتے
اس کو تم میرے تعلق کا حوالہ دیتے
میں بھی کل اس کا شناسا تھا یہ سمجھا دیتے
یہ اماوس کا اندھیرا ہے کہ چھٹتا ہی نہیں
کاش وہ آ کے کبھی گھر کو اجالا دیتے
ہم نے دنیا کا بہت ساتھ دیا ہے اب تک
کاش اک بار کبھی ساتھ ہم اپنا دیتے
ہم تہی دست سہی پھر بھی سخی ہیں اتنے
قطرہ ملتا تو عوض میں تمہیں دریا دیتے
دل شکستہ کی تسلی کو ہے دنیا لیکن
کاش وہ بھی تو کبھی آ کے سہارا دیتے
صرف غفلت کو تو سونا نہیں کہتے اطہرؔ
آنکھوں کو نیند ہی کے ساتھ میں سپنا دیتے