اس کے دل میں بھی ذرا سی چھٹ پٹاہٹ چھوڑ دیں
اس کے دل میں بھی ذرا سی چھٹ پٹاہٹ چھوڑ دیں
جاتے جاتے اس کے در پر اپنی آہٹ چھوڑ دیں
جام ساقی میکدے سب چھوڑ تو آئے مگر
یہ نہیں ممکن ہم اپنی لڑکھڑاہٹ چھوڑ دیں
کیا کریں گے ہم قفس کو چھوڑ کر زیر فلک
شرط جب یہ ہے کہ اپنی پھڑپھڑاہٹ چھوڑ دیں
چھوڑنے کو چھوڑ دیں گے زندگی بھی شوق سے
وہ کسی دن بس ذرا جو ہچکچاہٹ چھوڑ دیں
کام آئیں گے یہی بوسے اداسی کے خلاف
ایک دوجے کے لبوں پر مسکراہٹ چھوڑ دیں
اس سے ملنے جا رہے ہیں ٹھیک سے تیار ہوں
یہ نہ ہو جلدی میں اپنی ہڑبڑاہٹ چھوڑ دیں
آشناؔ ہو جائے گا موسم گلابی شہر کا
ہم ترے آنے کی بس جو سگبگاہٹ چھوڑ دیں