اس کا پیچھا نہ کیا ہم نے صداؤں کی طرح
اس کا پیچھا نہ کیا ہم نے صداؤں کی طرح
آ گئے لوٹ کے ناکام دعاؤں کی طرح
تیرے دامن سے لپٹتا ہوں تو ملتا ہے سکوں
میں ہوں اے دوست پریشان ہواؤں کی طرح
دل کئی سال سے مرگھٹ کی طرح سونا ہے
ہم کئی سال سے روشن ہیں چتاؤں کی طرح
دشت اخلاص میں ملتا ہے بہر حال سکوں
غم بھی سینے سے لگا لیتے ہیں ماؤں کی طرح
اور پھر ہم بھی اجالوں کو میسر نہ ہوئے
پیار کا شہر تھا تاریک گپھاؤں کی طرح
میرے چہرے پہ حقیقت کی لکیریں ہیں عقیلؔ
لوگ پڑھتے ہیں مجھے ستیہ کتھاؤں کی طرح