زبان و بیان

کٹھ حجتی یا کٹ حجتی ؟ ان دونوں میں سے درست کیا ہے؟

کتاب

اوپر،غزل والے شعر میں، چچا نے ’کاٹ‘ کو مذکر باندھ دیاہے، جب کہ لغات میں یہ ’اسمِ مؤنث‘ ہے۔ شاید ردیف کی مجبوری سے چچا کو اس لفظ کی جنس تبدیل کرنی پڑ گئی۔ ردیف کے ساتھ ساتھ یہ بھی دیکھیے کہ اسی غزل کے ایک شعر میں چچا بچوں کو کیا پٹّی پڑھا رہے ہیں: " وہ چُراوے باغ میں میوہ جسے ؛ پھاند جانا یاد ہو دیوار کا "

مزید پڑھیے

لسانی لطیفے کیوں سرزد ہوتے ہیں؟

ادبی محفل سجی ہوئی تھی۔یکایک اُردو کے ایک گراں قدراور’گزٹیڈ‘ استاد اُٹھے اور گرج گرج کر اقبال کی نظم ’شکوہ‘ سنانے لگے۔ ابھی پہلا ہی مصرع پڑھاتھا کہ ہم نے سر پیٹ لیا۔ حالانکہ موقع ’سرپیٹ دینے‘ کا تھا۔ مصرع انھوں نے کچھ اس طرح پڑھا: کیوں زیاں کار بنوں ”سُودے فراموش“ رہوں

مزید پڑھیے

اردو زبان یا کسی بھی معاملے میں ، درست کو غلط کرنے کی بجائے غلط کو درست کیجیے

اکثر لکھاری صاحبان اس شعر کو لاوارث جان کر کبھی مولانا حالیؔ سے منسوب کردیتے ہیں، کبھی علامہ اقبالؔ سے۔ حالاں کہ یہ شعر مولانا ظفرؔ علی خان کے شعری مجموعے ’’بہارستان‘‘ میں شامل ہے، اور یہ مجموعہ 1937ء میں شائع ہوا تھا، جب اقبال ؔابھی بقیدِ حیات تھے۔ شعر کا مرکزی خیال قرآنِ مجید سے ماخوذ ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بڑے بڑے علما فضلا اس آیت کو مثبت تبدیلی کی شرط کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ اس آیت کا حوالہ دے کرکہتے ہیں کہ اگر کوئی قوم اپنی خراب حالی کو خود نہ بدلنا چاہے تو اللہ بھی اس قوم کی بُری ح

مزید پڑھیے

نہ ، نا اور ناں کو کب اور کہاں استعمال کرنا چاہیے؟

اردو زبان

اردو زبان اس قدر مشکل نہیں جس قدر عموماً طالب علم یا اردو سے گریزاں افراد بتاتے ہیں۔ بلکہ سچ پوچھیے تو اس سے سہل اور رواں زبان تو شاید ہی کوئی اور ہو۔ صرف مناسب رہنمائی اور چند رہنما اصول پلے باندھ لیے جائیں تو ہم میں سے ہر ایک زبان پر اچھا خاصا ماہر ہو سکتا ہے۔

مزید پڑھیے

اردو زبان ، تہذیب اور مطالعہ کا ذوق

کتب

خوش تھے کہ انتظامیہ انھیں ۰۵۱ روپے اضافی بھی ادا کرتی ہے۔ مزید فرمایا:  ” جناب! میں کپڑے جوتے خریدنے کے بجائے سارے پیسے جمع کر کے کتابیں خرید لیتا ہوں۔لوگ مجھے پاگل کہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اتنی کتابیں پڑھ پڑھ کرتم اور پاگل ہو جاؤ گے“۔

مزید پڑھیے

صحافت سے وابستہ افراد اردو سے بیزار کیوں ہیں؟

کتب

’’ایک مشاعرے کے بعد ایک نوجوان میرے پاس آیا۔ اُس نے میرے بعض اشعار کی ایسی عمدہ فنی تعریف کی کہ میں اُس کی سمجھ بوجھ اور قابلیت سے بہت متاثر ہوا۔ جب وہ رخصت ہونے لگا تو میں نے اُس سے پوچھا: ’’آپ کا نام کیا ہے؟‘‘ میرا سوال سن کر نوجوان مُسکرایا اور بولا: ’’نام تو میرا بھی احسان ہی ہے، لیکن میں ’بن دانش‘ نہیں ہوں‘‘۔

مزید پڑھیے

جب اردو میں بولنے والے ہی اردو بولنا بھول جائیں

اردو

جبکہ’کتابچہ‘ کو ایک ہی خبر میں کئی بار کُتّابچّہ پڑھنے کا لطیفہ ایک بہت بڑے برقی ذریعۂ ابلاغ کے قو خبرنامے میں رُونما ہوا، جس کا بصریہ آپ ’یوٹیوب‘ پر آج بھی تلاش کرسکتے ہیں۔ آپ نے کبھی نہیں سنا ہوگا کہ انگریزی، جرمن، فرانسیسی، عربی، فارسی یا روسی زبان میں ابلاغ کا فریضہ ایسے شخص کو سونپ دیا جائے جسے ان زبانوں کے قواعد سے واقفیت ہی نہ ہو۔ یہ تماشا صرف ہمارے ذرائع ابلاغ میں نٹوں کے تماشے کی طرح دکھایا جاتا ہے۔ شرم کی بات یہ ہے کہ اس پر شرماتے بھی نہیں، اورمزید بے شرمی یہ کہ ان اداروں کی نظر می

مزید پڑھیے

گرامر کے اصول و قواعد، کہانی کے انداز میں

اردو

مرکب کے بھی دو دوست تھے۔  ایک کا نام مرکب ناقص ، دوسرے کا نام مرکب  تام تھا۔ مرکب ناقص بڑا نالائق لڑکا تھا۔ ہمیشہ ادھوری بات کرتا۔ کسی کی سمجھ میں اس کی کوئی بات نہیں آتی تھی ۔  مرکب تام بھائی بہت اچھا لڑکا تھا ۔ ایسی صاف بات کرتا  کہ پاگل بھی سمجھ جاتا۔ وہ ہر چیز کی خبر دیتا۔  سچ میں جھوٹ  ملا کر بات کرتا۔  اس لیے وہ خود کو وزیر ِنحو کہا کرتا۔

مزید پڑھیے

تعقید لفظی ، نیمہ اور فرش

اردو

ف پر زبر ہو اور ’ر‘ پر تشدید، تو ’فَرّاش‘ کے بہت سے ایسے معانی پیدا ہوجاتے ہیں، جن کی خاطر ہم الفاظ کی تلاش میں رہتے ہیں۔ مثلاً ایک شخص ہے جو شفاخانوں میں، دفاتر میں، یا دیگر عوامی مقامات (ہوائی اڈّوں وغیرہ) پر صرف فرش چمکانے پر مامور ہے۔ ہر تھوڑی دیر بعد آتا ہے اور فرش پر پُچارا پھیر کر چلا جاتا ہے۔ آپ اس کو خواہ کتنے ہی جدید انگریزی ناموں سے پکارلیں مگر اس کے لیے ’فَرّاش‘ سے بہتر کوئی لفظ آپ کو نہیں ملے گا۔

مزید پڑھیے

زبان و ادب ، کچھ تاکنے جھانکنے کی میں

اردو

معلوم ہوا کہ اہلِ لغت بھی جھانکی مارتے پھر رہے ہیں۔ نوراللغات کی رُو سے اس کا مطلب ہے: دید، نظاره ، تماشا۔ فرہنگِ تلفظ (مرتبہ شان الحق حقی) کے مطابق ’جھانکی‘ کا ایک مطلب ’موکھا‘ یا ’روزن‘ بھی ہے، یعنی وہ سُوراخ جہاں سے جھانکی ماری جاتی ہے۔ اس کے علاوہ فصیل کے کنگروں کے درمیان کی درزیں بھی ’جھانکی‘کہلاتی ہیں۔ جلوہ گاہ (یعنی جھروکے) کو بھی ’جھانکی‘ کہا جاتا ہے۔

مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4