ان سے کیا پوچھتے ہو لوگ تو کم جانتے ہیں
ان سے کیا پوچھتے ہو لوگ تو کم جانتے ہیں
اپنے حالات کو اچھی طرح ہم جانتے ہیں
ہم نے جانا ہے تجھے اپنی محبت کا خدا
لوگ نادان ہیں پتھر کا صنم جانتے ہیں
تو نے منہ پھیر لیا راہ میں ہم سے جب کہ
ہم تری آنکھ کا جھکنا بھی ستم جانتے ہیں
دل میں جو شعلے بھڑکتے ہیں کہاں دیکھے ہیں
آپ تو بس مری آنکھوں کو ہی نم جانتے ہیں
ڈھونڈھ پائیں نہیں خوشیاں مری چوکھٹ اب تک
ایک مدت سے پتا میرا یہ غم جانتے ہیں