Rizwan Haider

رضوان حیدر

  • 1993

رضوان حیدر کے تمام مواد

20 غزل (Ghazal)

    صبح سے اور میاں شام سے کیا ملتا ہے

    صبح سے اور میاں شام سے کیا ملتا ہے یہ ہے دنیا یہاں آرام سے کیا ملتا ہے تو کسی شہر کا مالک ہے تو ہوگا مری جان یہ بتا مجھ کو ترے نام سے کیا ملتا ہے جب غلط کام کرے گا تبھی شہرت ہوگی تیری بستی میں سہی کام سے کیا ملتا ہے ساتھ چل جام اٹھا منہ سے لگا پی تو سہی مجھ سے کیا پوچھتا ہے جام سے ...

    مزید پڑھیے

    صبح سے اور میاں شام سے کیا ملتا ہے

    صبح سے اور میاں شام سے کیا ملتا ہے یہ ہے دنیا یہاں آرام سے کیا ملتا ہے تو کسی شہر کا مالک ہے تو ہوگا مری جان یہ بتا مجھ کو ترے نام سے کیا ملتا ہے جب غلط کام کرے گا تبھی شہرت ہوگی تیری بستی میں سہی کام سے کیا ملتا ہے ساتھ چل جام اٹھا منہ سے لگا پی تو ذرا مجھ سے کیا پوچھتا ہے جام سے ...

    مزید پڑھیے

    عمر بھر ٹھوکریں کھا کھا کے سنبھلتے رہنا

    عمر بھر ٹھوکریں کھا کھا کے سنبھلتے رہنا حوصلہ جینے کا رکھتے ہو تو چلتے رہنا وصل کی رات ہو ہر روز بدن کی خواہش خصلت عشق ہے تا عمر مچلتے رہنا سوچتا ہوں تو بہت دیر تلک ہنستا ہوں میرا دن بھر تری گلیوں میں ٹہلتے رہنا یہ دعا دے کے کہا اس نے کے ماشاء اللہ جان سے جانے تلک خون اگلتے ...

    مزید پڑھیے

    سفر سے لوٹ کے ہم اپنے گھر نہیں جاتے

    سفر سے لوٹ کے ہم اپنے گھر نہیں جاتے تھکن تو ہوتی ہے اے دوست مر نہیں جاتے یہ بات طے ہے فقط آبرو ہی جاتی ہے ہے راہ عشق کبھی اس میں سر نہیں جاتے اگرچہ منزل مقصود مل گئی ہوتی تو در بدر کہاں پھرتے ٹھہر نہیں جاتے تمہاری یاد میں حجرے میں لیٹ جاتے ہیں غموں کے مارے ہوئے بام پر نہیں ...

    مزید پڑھیے

    اداسیوں کا سمندر ہے تشنہ لب اب بھی

    اداسیوں کا سمندر ہے تشنہ لب اب بھی خموشی کل بھی مرے گھر میں تھی عجب اب بھی اسے تو پا لیا میں نے بڑے وثوق کے ساتھ پریشاں کرتی ہے پھر کون سی طلب اب بھی چلو یہ مان لیا ہے قریب شہ رگ سے سمجھ میں آتا نہیں ہے مجھے تو رب اب بھی سلام کرنے لگا ہوں میں آتے جاتے اسے جواب ہی نہیں دیتا وہ بے ...

    مزید پڑھیے

تمام

2 نظم (Nazm)

    نا معلوم سفر

    گھر سے نکلا ہے ہر اک شخص کچھ امید لیے دل میں ارمان بھی ہیں راستے پر خار بھی ہیں کہیں ٹھوکر کہیں پتھر کہیں دیواریں بھی نہیں معلوم ہے منزل کا پتا دنیا میں پر سفر زیست کا ہر حال میں طے کرنا ہے کوئی اس جد و جہد میں ہے کہ دولت مل جائے کوئی کہتا ہے مجھے میری محبت مل جائے کوئی چاہتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    نا معلوم سفر

    گھر سے نکلا ہے ہر اک شخص کچھ امید لیے دل میں ارمان بھی ہیں راستے پر خار بھی ہیں کہیں ٹھوکر کہیں پتھر کہیں دیواریں بھی نہیں معلوم ہے منزل کا پتہ دنیا میں پر سفر زیست کا ہر حال میں طے کرنا ہے کوئی اس جد و جہد میں ہے کہ دولت مل جائے کوئی کہتا ہے مجھے میری محبت مل جائے کوئی چاہتا ہے ...

    مزید پڑھیے