ان کی آنکھوں کے اشارے دیکھے

ان کی آنکھوں کے اشارے دیکھے
یعنی جینے کے سہارے دیکھے


کیا کہیں دل کی جراحت کیا ہے
تم نے کب زخم ہمارے دیکھے


صبح تک آتا رہا تیرا خیال
رات بھر ہم نے ستارے دیکھے


پاس غیروں کا ہے اپنوں سے سوا
سب چلن ہم نے تمہارے دیکھے


اس نے جب ہم سے نگاہیں پھیریں
دل پہ چلتے ہوئے آرے دیکھے


قہر ڈھاتا ہوا دریا پایا
سہمے سہمے سے کنارے دیکھے


کس کی نظروں نے وہ دیکھے ہوں گے
ہم نے دانشؔ جو نظارے دیکھے