کون ہم سے سوا سمجھتا ہے
کون ہم سے سوا سمجھتا ہے
کس سے پوچھیں کہ زندگی کیا ہے
آج کچھ دیر رو لئے ہم بھی
آج کچھ دل کا بوجھ ہلکا ہے
اب نہ آئے گا وہ خبر تھی مگر
راستہ اس کا پھر بھی دیکھا ہے
اب مراسم میں وہ تپاک نہیں
ملنا جلنا یہ چند دن کا ہے
اور تو یاد ہے اسے سب کچھ
وہ مگر خود کو بھول بیٹھا ہے
عشق جب دل کا ہم سفر ہو جائے
راستہ رخ بدلنے لگتا ہے
بے تمنا گزار دیں دانشؔ
اب ہماری یہی تمنا ہے