پیار تمہی سے کرتا ہے

پیار تمہی سے کرتا ہے
یہ دل تم پر مرتا ہے


راتوں کا یہ سناٹا
مجھ سے باتیں کرتا ہے


تجھ سے بچھڑ کر کیا بتلائیں
کیسے وقت گزرتا ہے


کوئی سلگتے موسم میں
ٹھنڈی آہیں بھرتا ہے


دل کے آئینے میں کون
بنتا اور سنورتا ہے


خاکۂ جاں میں پیار ترا
رنگ انوکھے بھرتا ہے


درد کا مارا دل دانشؔ
تنہائی سے ڈرتا ہے