تو گیا لیکن تری یادیں یہاں پر رہ گئیں
تو گیا لیکن تری یادیں یہاں پر رہ گئیں
بعد تیرے بس تری باتیں زباں پر رہ گئیں
پہلے تیری ذات کا پیکر کہیں پر گم ہوا
اور نہ جانے پھر تری یادیں کہاں پر رہ گئیں
آج پھر ایسا ہوا جب سوچ کر تجھ کو اے دوست
آسماں تکتی نگاہیں آسماں پر رہ گئیں
کیا ستم ہے کل تلک جو سامنے آنکھوں کے تھیں
آج وہ سب صورتیں وہم و گماں پر رہ گئیں
داستان زندگی کے حرف کب کے مٹ چکے
کچھ لکیریں سی فقط اب داستاں پر رہ گئیں
وقت آخر چل دیے تنہا سفر کی اور ہم
سب کی سب چیزیں جہاں کی اس جہاں پر رہ گئیں