تمہیں کوئی خبر ہے نہ پتا ہے

تمہیں کوئی خبر ہے نہ پتا ہے
مرے اندر کوئی اب تک چھپا ہے


تماری دستکیں سب رائیگاں ہیں
کہاں دروازہ اس گھر میں لگا ہے


مری انگلی میں وہ چھلا نہیں ہے
تمہارے نام کا بس دائرہ ہے


سمندر میں وہی طوفان ہے پھر
کہ دریا اپنا حصہ مانگتا ہے


کوئی پوچھے تو کیا بتلاؤں گا میں
جو دشمن ہے وہ ہی تو ہم نوا ہے