تمام خواب ادھورے اٹھا کے رکھے ہیں
تمام خواب ادھورے اٹھا کے رکھے ہیں
کبھی تو ہوں گے یہ پورے اٹھا کے رکھے ہیں
تمہارے نام کا پیکر بنا کے رکھا ہے
تمہارے نام کے چہرے اٹھا کے رکھے ہیں
یہ کیا کہ چاند تو بادل میں جا کے بیٹھا ہے
سو ہم نے جگنو سنہرے اٹھا کے رکھے ہیں
یہ تیری شوخ ادائیں ہیں اور مری لرزش
کہ جتنے پہرے تھے سارے اٹھا کے رکھے ہیں
ہمیں پتا ہے سفر ہے تو دھوپ بھی ہوگی
تو ہم نے پیڑ گھنیرے اٹھا کے رکھے ہیں
تمہاری یادیں طلسمات ہیں نکلنا کیا
تماری یاد کے پہرے اٹھا کے رکھے ہیں
کشیدگی کا یہ عالم بھی بیت جائے گا
ہمارے رشتے ہیں گہرے اٹھا کے رکھے ہیں