دن بھر سورج آگ اگلتا رہتا ہے
دن بھر سورج آگ اگلتا رہتا ہے
چاند بھی اپنے کام میں الجھا رہتا ہے
جانے مجھ میں کون تڑپتا رہتا ہے
میں جیتا ہوں پر وہ مارتا رہتا ہے
دروازے پہ کنڈی لٹکی رہتی ہے
کھڑکی سے وہ آتا جاتا رہتا ہے
خاموشی کی بھاشا خوب سمجھتا ہے
میں تو چپ ہوں پر وہ سنتا رہتا ہے
میرے سارے بادل سوکھے سوکھے ہیں
پھر بھی آنگن بھیگا بھیگا رہتا ہے
اس سے مل کر خود سے باتیں کرنی ہے
مجھ میں کون یہ میرے جیسا رہتا ہے
ذہن کے سارے تار الجھنے لگتے ہیں
دل بھی اکثر بکھرا بکھرا رہتا ہے
دنیا داری اس کے بس کی بات نہیں
وہ کونے میں لکھتا پڑھتا رہتا ہے
میں گھر میں ہی رہتا ہوں اکثر اپنے
اک سناٹا باہر پسرا رہتا ہے