آدم ہے نہ حوا ہے زماں ہے نہ زمیں ہے
آدم ہے نہ حوا ہے زماں ہے نہ زمیں ہے وہ کون ہے جو کن میں مگر پردہ نشیں ہے مانا کہ نہیں ہوں ترے الطاف کے قابل تو پھر بھی مرے حال سے غافل تو نہیں ہے بندہ ہوں ترا غیب پہ ایمان ہے میرا اوروں کو نہ ہو مجھ کو مگر تیرا یقیں ہے شاہوں کے بھی تاجوں کو لگا دیتا ہے ٹھوکر یہ بندۂ نا چیز جو اک ...