تمہارے آنے کا پیش خیمہ بنا کرے گا
تمہارے آنے کا پیش خیمہ بنا کرے گا
یہ پھول اکثر اسی بہانے کھلا کرے گا
پھر اس کی ضد میں خدا بھی بتلاؤ کیا کرے گا
جو اسم اعظم سے عشق کی ابتدا کرے گا
میں سدرۃ المنتہیٰ پہ آ کے رکی ہوئی ہوں
اب آگے جو بھی کرے گا میرا خدا کرے گا
یہ لوگ خود کو ستم رسیدہ سمجھ رہے ہیں
وہ گھاؤ دکھلا کے زخم کی اب دوا کرے گا
ادا کروں گی میں تیرے مطلب کا دھن نجومی
تو میرے مطلب کا کل مجھے پھر عطا کرے گا
اسی کو لوگو منافقوں میں شمار کرنا
جو میری میت پہ بین بے انتہا کرے گا
شکستہ دل ڈھونڈ پھر محبت کر اس سے نوشی
جفا کا مارا ضرور تجھ سے وفا کرے گا