تیرے صدقے بھلا نا چیز یہ وارے کیا کیا

تیرے صدقے بھلا نا چیز یہ وارے کیا کیا
تو نے دھرتی پہ اتارے ہیں ستارے کیا کیا


اس شرافت کو لگے آگ سمجھ ہی نہ سکے
ورنہ ملتے رہے ہم کو بھی اشارے کیا کیا


تجھ سے وابستہ محبت کو قرار آنے لگا
ہم نے دیکھے تری قربت میں خسارے کیا کیا


ایک لمحے کو ہوا خود پہ حقیقت کا گماں
تو نے مٹی پہ خدا نقش ابھارے کیا کیا


ہجر پر اس نے مجھے راضی کیے رکھا ہے
اور اشعار مرے دل پہ اتارے کیا کیا


تیری تسکین کو بدنام ہوئی ہوں مرے ذوق
چہرے بدلے کئی اور روپ ہیں دھارے کیا کیا