مانوس فضاؤں سے نکلتے ہوئے کچھ لوگ

مانوس فضاؤں سے نکلتے ہوئے کچھ لوگ
گمراہ ہوئے گھر کو مچلتے ہوئے کچھ لوگ


تم نرم سماعت پہ دھرو ہاتھ کہ ہم آگ
اشعار کی صورت میں اگلتے ہوئے کچھ لوگ


دوبارہ بنے تو نہیں ٹوٹیں گے کسی سے
ہم وصل کی حدت سے پگھلتے ہوئے کچھ لوگ


منظر میں نہ ہونے کا تأسف ہے انہیں کیا
اک سمت کھڑے ہاتھ مسلتے ہوئے کچھ لوگ


پھر اور کسی دہر کے مہمان بنے ہیں
سورج کی طرح عصر کو ڈھلتے ہوئے کچھ لوگ


پتھر کے ہوئے تو بڑی تکلیف ہوئی ہے
خوابوں کی طرح آنکھ میں پلتے ہوئے کچھ لوگ


نقصان بڑھاپے کا یہی سب سے بڑا ہے
رعشہ زدہ ہاتھوں سے پھسلتے ہوئے کچھ لوگ


کیا پہلے کبھی مہر نہیں نکلا یہاں پر
کیوں شور مچاتے ہیں یہ جلتے ہوئے کچھ لوگ


چلتے ہیں سنبھل کر تو خسارے میں رہے ہیں
اچھے رہے گر گر کے سنبھلتے ہوئے کچھ لوگ