اب کے حسن نظر کتابوں پر
اب کے حسن نظر کتابوں پر
چند سطریں ہیں پر کتابوں پر
لفظ بن کے وہ اشک مہکے صبح
جو گرے رات بھر کتابوں پر
میں سہولت سے کاٹ آئی ہوں
زندگی کا سفر کتابوں پر
روح لفظوں سے پھونکتے ہو تم
اک غزل چارہ گر کتابوں پر
تیرے وعدوں پر اعتبار آیا
اس سے بھی پیشتر کتابوں پر
کوئی کاندھا کہاں میسر تھا
رکھ دیا میں نے سر کتابوں پر