تو کیا ہوا جو تماشائی ہو گیا ہوں میں

تو کیا ہوا جو تماشائی ہو گیا ہوں میں
ترے ہی حق میں تو سب جھوٹ بولتا ہوں میں


نہیں یہ دکھ تو کسی اور کے سبب ہے سب
تمہیں تو دل سے رہائی بھی دے چکا ہوں میں


ڈروں نہ کیوں میں بھلا تیری غم گساری سے
کہ اس کے بعد کے سب موڑ جانتا ہوں میں


یہ پوچھنا تھا کہ میری بھی کچھ جگہ ہے کہیں
تمہارے در پہ کھڑا سرد پڑ رہا ہوں میں


مجھے پتہ ہے کہ رونے سے کچھ نہیں ہوتا
نیا سا دکھ ہے تو تھوڑا چھلک گیا ہوں میں