ٹیس اک اٹھے بدن میں جوار پلنا چاہیے

ٹیس اک اٹھے بدن میں جوار پلنا چاہیے
آپ کے سینے میں اک سنگرام چلنا چاہیے


ہم بنائیں گے دوبارہ سونے کی چڑیا اسے
اس نئی امید کا سورج نکلنا چاہیے


اے سیاست ہو مبارک تو نے یہ بتلا دیا
بھائی کو بھائی سے کیسے دور چلنا چاہیے


کیا کہا تم نے تمہیں یہ رنگ بھایا ہی نہیں
تم مصور ہو تمہیں ہر رنگ پھلنا چاہیے


تھی شہیدان وطن کی اک ذرا سی آرزو
اور وہ تھی دیش کو آگے نکلنا چاہیے


اب تو لگتا ہے کہ ہم نے کوششیں بیکار کیں
اپنی ضد یہ تھی کہ ہر سانچے میں ڈھلنا چاہیے


پھر وہی پاچک کی گولی بیر وہ جامن کے دن
کیا تمہیں لگتا نہیں بچپن میں چلنا چاہیے


اک دیا ہو جس میں علم و دیں ہنر کا تیل ہو
ہو چراغ ایسا تو پھر گھر گھر میں جلنا چاہیے