اس طرح ہم کو جا بہ جا کیجے

اس طرح ہم کو جا بہ جا کیجے
اپنی یادوں میں مبتلا کیجے


سب ہی مطلب کے یار ہیں جاناں
کوئی اپنا نہیں ہے کیا کیجے


عشق والوں کی شرط ایسی ہے
اپنی صورت کو چاند سا کیجے


فون پر بات خوب کر لی ہے
اب تو ملنے کا حوصلہ کیجے


کوئی تو حل ضرور نکلے گا
تلخ موضوع پہ مشورہ کیجے


زندگی کہتے اک تماشا ہے
اپنا کردار بس ادا کیجے


ہم نے بس اک امید باندھی ہے
کم سے کم آپ کچھ نیا کیجے


مل کے ہجر و وصال سہنا ہے
ہم سفر اپنا ہم نوا کیجے


اپنا مفہوم آپ کو دوں گا
آپ بس شیر کہہ دیا کیجے