تیری قربت کے عارضی لمحے

تیری قربت کے عارضی لمحے
مجھ کو کافی ہیں سرسری لمحے


تو بھی ہو اور تیری خوشبو بھی
لمس کے جاوداں غنی لمحے


پیر پھسلا مرا میں ڈوب گیا
تیری آنکھوں میں داخلی لمحے


اس کو آئی حیا تو کب آئی
میری جندڑی کے آخری لمحے


لمحہ لمحہ تجھے ستائیں گے
ایسے ظالم ہیں آدمی لمحے


یار سے بچ بھی جائے تو احمدؔ
تجھ کو کھائیں گے سازشی لمحے