میری افسردگی سے لطف اٹھانے والے
میری افسردگی سے لطف اٹھانے والے
کتنے ظالم ہیں یہ سب لوگ زمانے والے
لوگ ہنستے ہیں اداسی میں تڑپتا ہوں جب
ایک تو درد ہے اوپر سے ستانے والے
پیار اپنی جگہ پر ایک شکایت ہے مجھے
تم نے آنے میں بہت دیر کی آنے والے
میں کبھی پاس چلا جاتا تھا رونے کے لیے
اور کبھی ذہن میں آ جاتے رلانے والے
اک طرف رنج بلاتا ہے مسلسل مجھ کو
دوسری اور مجھے رنج بلانے والے
مرکز کرب کا احمدؔ جو چھڑے ذکر کہیں
جانے کیوں تیرا بتاتے ہیں بتانے والے