عارضی راحتوں کے قائل ہیں

عارضی راحتوں کے قائل ہیں
لوگ آسائشوں کے قائل ہیں


میں سمجھتا تھا آپ کو اپنا
آپ تو سینکڑوں کے قائل ہیں


یار تو عیب ہی تلاشیں گے
آپ کیوں خامیوں کے قائل ہیں


کافی مشکل ہے آپ تک پہنچیں
رنج بس شاعروں کے قائل ہیں


تم کو حیرت نہیں ہوئی احمدؔ
تلخ کانٹے گلوں کے قائل ہیں