تسلی
حوصلہ اپنا ہار کر آخر
یوں ہی روتی رہو گی تم کب تک
لوگ کب تک بتاؤ آئیں گے
درد کب تک تمہارا بانٹیں گے
دیں گے کب تک تمہیں تسلی سب
حال کب تک تمہارا پوچھیں گے
لوگ پھر تم سے اوب جائیں گے
اور تم سے نظر چرائیں گے
صرف سب غم سنا کریں تم سے
کیوں توقع کرو یہ تم سب سے
غم کی باتوں سے اور غم ہوگا
رفتہ رفتہ ہی درد کم ہوگا
اپنے جذبات کو دبا کر تم
ساری یادوں کو ایک دھاگے میں
جا کے تنہائی میں پرو لینا
اپنے تکیے فقط بھگو لینا