تا قیامت نہیں زوال ہمیں

تا قیامت نہیں زوال ہمیں
اس نے بخشا ہے وہ کمال ہمیں


ہم کہ روشن کتاب والے ہیں
پوچھئے کوئی بھی سوال ہمیں


گردش وقت اپنے کل کی سوچ
اس قدر کر نہ پائمال ہمیں


ہم ترے عہد کی امانت ہیں
اپنے سینے میں رکھ سنبھال ہمیں


ایک بے رنگ کتاب کی صورت
میز پر یوں نہ تو اچھال ہمیں


چاند تاروں نے آسماں سے کہا
آمد شمس ہے سنبھال ہمیں