ستارے رقص کرتے ہیں نہ تارے رقص کرتے ہیں

ستارے رقص کرتے ہیں نہ تارے رقص کرتے ہیں
تری خاطر شب فرقت کے مارے رقص کرتے ہیں


کبھی آ کر چلے جانا کبھی چھپنا کبھی ملنا
مری آنکھوں میں اب تک وہ نظارے رقص کرتے ہیں


نہ جانے مطربہ نے ساز پر دھن کیسی چھیڑی ہے
شریک بزم جتنے ہیں وہ سارے رقص کرتے ہیں


ذرا سی چھیڑ پر اے شمسؔ ان کی کیفیت یہ ہے
غضب کے مارے آنکھوں میں شرارے رقص کرتے ہیں