چلو ہم میں وفاداری نہیں ہے

چلو ہم میں وفاداری نہیں ہے
مگر کیا تم میں غداری نہیں ہے


تمہارا جھک کے ملنا ہر کسی سے
بتاؤ کیا اداکاری نہیں ہے


کوئی منصف مجھے کیونکر ملے گا
مرا انداز درباری نہیں ہے


بڑا ہی نیک ہے وہ پارسا بھی
فقط اس میں ملن ساری نہیں ہے


حقارت سے زمانہ دیکھتا ہے
وجہ یہ ہے کہ سرداری نہیں ہے


کھلے دل کا ہے سچ کہتا ہے اکثر
ذرا بھی اس میں ہشیاری نہیں ہے


چمکنے دو ستاروں کو فلک پر
ابھی تو شمسؔ کی باری نہیں ہے