سلجھی ہوئی پہیلی کا الجھاؤ دیکھ کر

سلجھی ہوئی پہیلی کا الجھاؤ دیکھ کر
حیران ہوں میں اب ترا برتاؤ دیکھ کر


قسمت کی بات اور ہے لیکن حقیقتاً
دریا سے خوف آتا نہیں ناؤ دیکھ کر


ہم حسن اشک ہجر ہرے زخم لائے ہیں
آؤ خرید لو کوئی غم بھاؤ دیکھ کر


یہ دل ہے میرا دل کوئی ان کی دکاں نہیں
بکھرے پڑے ہیں جا بہ جا خواب آؤ دیکھ کر


اس زخم کا نشان مہکتا ہے آج بھی
رکھے تھے تم نے ہونٹ جہاں گھاؤ دیکھ کر


یہ لوگ خواب لوٹنے والوں کے ساتھ تھے
آنسو بہا رہے ہیں جو بکھراؤ دیکھ کر


اب کن توہمات سے گھبرا گئی افقؔ
پہلے تمہیں کہا تھا سنبھل جاؤ دیکھ کر