سہانی صبح

صبح ہوئی اور اندھیری بھاگی
حق کی خلقت ساری جاگی
پھولوں سے سب باغ ہیں مہکے
اور پکھیرو اٹھ کر چہکے
ککڑوں کوں ہے مرغ کے لب پر
فجر ہوئی کہتا ہے گھر گھر
جھلمل جھلمل کر کے تارے
دل کو لبھا لیتے تھے پیارے
لیکن وہ بے چارہ سدھارے
جو تھے فلک پر چاند ستارے
صبح کو جاتے رات کو آتے
اپنی جھلک ہیں ہم کو دکھاتے
بس یہی ان کا کام ہے بچو
ان تاروں سے تم بھی سبق لو
جو کچھ بھی ہیں کام تمہارے
مت گھبراؤ ان کے مارے
تم کو بھی ہے یوں ہی چمکنا
دیکھو کام سے تم مت تھکنا
دنیا میں تم عزت پانا
دولت پانا شہرت پانا
کام وہ کرنا نام ہو جس سے
حاصل کچھ انعام ہو جس سے
سستی غفلت چھوڑو بھائی
اس سے کس نے عزت پائی
علم کا ہے دنیا میں اجالا
اس سے پڑے جب تم کو پالا
محنت کرنا جی کو لگانا
عالم بن کر عزت پانا
قوم و وطن کی کرنا خدمت
ہے یہی دولت ہے یہی راحت