دوست کی پہچان
بچو نظام الملک وزیر
دانائی کی تھا تصویر
اس سے ملنے کو صدہا
آتے تھے ادنیٰ اعلیٰ
اچھی جگہ پر بٹھلاتا
اور محبت فرماتا
اک بوڑھا آتا ہر دن
حد سے زیادہ جس کا سن
لوگوں نے اس سے پوچھا
آتا کیوں ہے یہ بڈھا
کرتے ہو کیوں اس کی عزت
اس بڈھے کی یہ عظمت
بولا ان سب سے یہ وزیر
ہے اچھا تم سے یہ فقیر
تم تو خوشامد کرتے ہو
میری خوشی پر مرتے ہو
لیکن یہ بڈھا دانا
میرے عیب ہے بتلاتا
دوست یہ ہے میرا اصلی
مانا ہوں ہر بات اس کی
اس کو نہ دشمن جانو تم
میرا کہنا مانو تو تم
دوست وہی ہے اے جوہرؔ
بات کہے سچی منہ پر