دو لڑیں تیسرے کا بھلا ہو
کھیت میں چند مرغیاں ہم سن
چگ رہی تھیں خوشی خوشی اک دن
اور دو مرغے ایسے نظر آئے
لڑ رہے تھے جو ایک بھٹے پر
اتنے میں اک تیسرا مرغا
آ کے چپکے سے بھٹا لے بھاگا
رہ گئے دونوں ہو کے وہ خاموش
اور دونوں کو آیا اب یہ ہوش
ہم نہ لڑتے تو کرتے کیوں نقصان
سچ تو یہ ہے کہ ہیں بڑے نادان
اب جو پچھتائے فائدہ کیا ہے
پھوٹ کا بس یہی نتیجہ ہے
اس سے معلوم ہو گیا لڑکو
دو لڑیں تیسرے کا اچھا ہو
مل کے رہنے سے کام ہوتا ہے
یہی دستور کل جہاں کا ہے
اور لڑتے رہے اگر باہم
پا نہیں سکتے فائدہ کچھ ہم
یاد رکھو یہ بات جوہرؔ کی
یہ اڑاتا نہیں ہے بے پر کی